When Breath Becomes Air


جب سانس محض ہوا ہو  جائے۔ پال کالنیتھی کی آپ بیتی ہے۔ وہ نیورو سرجن ڈاکٹر تھا جسکی ٹرینگ تقریبا مکمل تھی وہ آخری سال 
 میں تھا اور امریکہ کے بہترین ریسزچ انسٹیٹیوٹ نے اسکی ریسرچ کو اپروو کردیا ہوا تھا۔ المختصر کامیابی کی داستان مکمل ہونے کو تھی۔ اور سنہرے مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے یہ ینگ سرجن اپنے کیریئر میں قدم رکھنے کو تھا کہ اسے پھیپھڑوں کے کینسر جیسی بیماری نے جکڑ لیا۔ 
موت بھی عجب شے ہے انسان کے ماضی و مستقبل کے سارے اندیشے
بھک سے اڑا دیتی ہے۔اور اسے لمحہ موجود میں لاکھڑا کرتی ہے۔ 
موت قابلیت واخلاص سے بالاتر ہو کر قیمتی سے قیمتی زندگی کو نگل جاتی ہے۔ یہ کسی کی محنت، خواب اور خاندان کی ضرورت کو نہیں دیکھتی بس جب وارد ہوتی ہے تو خاندان کے واحد سہارے کو چھین لیتی ہے۔ چاہے وہ کتنی ہی اہم  انسانیت دوست شخصیت کیوں نہ ہو موت اسے لے جاتی ہے۔ موت الوہی نظام کے ثبات اور قدرت کی بے نیازی کی تصدیق کرتے ہوئے انسانیت کو فنا کے اس نظام سے ہوشیار باش کرتی ہے اور اخروی بقا کا پیغام دیتی ہے۔
ڈاکٹر پال بھی موت سے قبل آخری ماہ وایام میں گہری سوچوں میں گم رہا اور اس نے اپنی اپ بیتی دنیا پر پیش کی۔ تمام تر جدت و ترقی موت کو نہ روک سکتی ہے اور نہ ہی اسکو ملتوی کرسکتے ہیں۔ علم و ترقی انسان کی زندگی کو بہتر و باسہولت تو بنا سکتے ہیں مگر اسکو لافانی نہیں کرسکتے۔ بہت سے سوال وہ ہمارے لئے چھوڑ گیا۔
اپنے آخری ایام میں اس نے ہمت و حوصلے سے کام لیا۔ موت سے پہلے نہ مرنے کی ٹھانی اور آخری سانس کے ہوا ہونے تک زندگی کو جینے کا فیصلہ کیا۔ زندگی اتنی مختصر اور بے یقینی ہے اور موت ایک اٹل حقیقت ہے اسکے باوجود ہم اس قیمتی زندگی کو غیر ضروری کاموں 
میں صرف کر دیتے ہیں۔ ہم اپنے پیچھے کیا چھوڑ کے جاتے ہیں سب سے اہم پوائنٹ یہ ہے۔ 
ڈاکٹر پال نے اپنے دوست کو لکھا کہ میں جیا بھی اور ادب سے لگاؤ 
کے توسط سے بہت کچھ پڑھا۔ اپنے پروفیشن میں زندگی، بیماری اور 
موت کو بیت قریب سے دیکھا اور آخر میں آخری سٹیج کے کینسر جیسے مرض کا مریض ہو کہ بطور مریض اور ڈاکٹر انوکھے تجربے 
سے دوچار ہوا۔
ہم ہیں کہ زندگی کی بوند کے پیاسے ہیں اور وہ ندگی کے جام غیر ضروری کاموں میں لٹا رہے ہیں۔ کہتے ہے کہ آپ کے جانے سے دنیا نہیں رکتی مگر شاید ویسی بھی نہیں رہتی ۔ 
بہر حال خوبصورت الفاظ اور دل خراش داستاں جس میں موت 
 ایک با مقصد زندگی کے سامنے اداس کھڑی ہے۔ ایک اچھی کتاب جس نے فلسفہ موت و حیات کے بارے فکر مند کیا ۔۔۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

From Caves to Black Holes

Thirst; Curse of Nature